یکم محرم الحرام یومِ شہادت حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ
حضرت عمرِ فاروق رضی اللّٰہ عنہ
نام و نسب: خلیفۂ دوم جانشین پیغمبر حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کی کنیت "ابوحفص" اور لقب "فاروق اعظم"ہے
پیدائش مبارک : آپ واقعہ فیل کے تیرہ برس بعد مکہ مکرمہ میں بعد ہوئے۔
قبول اسلام : اعلانِ نبوت کے چھٹے سال 27 برس کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوئے جبکہ ایک روایت میں آپ 40 ویں مسلمان ہوئے۔
بطورِ خلیفہ تقرر : امیرالمومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے اپنے بعد آپکو خلیفۂ منتخب فرمایا ۔
مدتِ خلافت : 10 برس چھ ماہ چار دن آپ رضی اللّٰہ عنہ تخت خلافت پر جلاوہ افروز رہے۔
شہادت : 27 ذی الحجہ سن 23 ہجری بروز بدھ کو حضرت عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ مسجد نبوی میں نماز فجر کی امامت کروا رہے تھے۔نماز کے دوران ابولؤلؤفیروز نامی مجوسی غلام نے زہرآلود خنجر سے آپکے جسم پر تین،چار وار کیے، حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ زخمی ہوکر گرپڑے۔حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللّٰہ عنہ نے نماز پڑھائی۔مجوسی کافر بدبخت قاتل نے مسجد سے بھاگتے ھوئے تقریباً 13 مسلمانوں پر وار کیا جن میں سے 7 شہید ھوگئے۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو بیہوشی کی حالت میں گھر لایا گیا۔ہوش آنے پر جب آپکو بتایا گیا حملہ آور مجوسی تھاتو آپ نے اس بات پر اللّٰہ کا شکر ادا کیاکہ حملہ آور مسلمان نہ تھا۔3 دن کرب میں گزرنے کے بعد آپ رضی اللّٰہ عنہ آپ زخموں کی تاب نہ لاتے ھوئے یکم محرم الحرام سن 24 ھ کو جامِ شہادت نوش فرما گئے۔
عمر مبارک : بوقتِ وفات آپ رضی اللّٰہ عنہ کی عمر 63 برس تھی۔
نمازِ جنازہ : حضرت صہیب رضی اللّٰہ عنہ نے آپ رضی اللّٰہ عنہ کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔
مزار مبارک : روضۂ مبارک کے اندر حضرت صدیق اکبر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے پہلو انور میں مدفون ہوئے۔ (کرامات صحابہ، ص 72,73)
شہادت حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ
سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کاشمارجلیل القدرصحابہ کرام میں ہوتاہے۔آپ رضی اللّٰہ عنہ ان دس صحابہ کرام میں سے ہیں جنھیں نبی کریمﷺنے اس دنیا میں جنت کی بشارت دی۔ (سنن ابی داؤد:4649)
فرمانِ رسولﷺ "اگر میرے بعدکوئی نبی آنا ہوتاتووہ عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ ھوتے۔(جامع الترمذی :3686)
آپ رضی اللہ عنہ کا رعب و دبدبہ اس قدر تھاکہ جہاں سے گزرتے شیطان اس رستے کو چھوڑ کر بھاگ جاتا۔(صحیح بخاری :3683)
آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی حق گوئی کا عالم یہ تھا کہ بہت سے مقامات پر اللّٰہ تعالٰی نے آپکی رائے کو قرآن بناکر نازل فرما دیا۔(جامع الترمذی :3682)
سرکارِ مدینہﷺ نے ارشاد فرمایا: بےشک اللّٰہ تعالٰی نے عمر کی زبان اور قلب پر حق جاری فرما دیاہے۔(جامع ترمذی :4046)
حضرت عمرِ فاروق رضی اللّٰہ عنہ
نام و نسب: خلیفۂ دوم جانشین پیغمبر حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کی کنیت "ابوحفص" اور لقب "فاروق اعظم"ہے
پیدائش مبارک : آپ واقعہ فیل کے تیرہ برس بعد مکہ مکرمہ میں بعد ہوئے۔
قبول اسلام : اعلانِ نبوت کے چھٹے سال 27 برس کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوئے جبکہ ایک روایت میں آپ 40 ویں مسلمان ہوئے۔
بطورِ خلیفہ تقرر : امیرالمومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے اپنے بعد آپکو خلیفۂ منتخب فرمایا ۔
مدتِ خلافت : 10 برس چھ ماہ چار دن آپ رضی اللّٰہ عنہ تخت خلافت پر جلاوہ افروز رہے۔
شہادت : 27 ذی الحجہ سن 23 ہجری بروز بدھ کو حضرت عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ مسجد نبوی میں نماز فجر کی امامت کروا رہے تھے۔نماز کے دوران ابولؤلؤفیروز نامی مجوسی غلام نے زہرآلود خنجر سے آپکے جسم پر تین،چار وار کیے، حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ زخمی ہوکر گرپڑے۔حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللّٰہ عنہ نے نماز پڑھائی۔مجوسی کافر بدبخت قاتل نے مسجد سے بھاگتے ھوئے تقریباً 13 مسلمانوں پر وار کیا جن میں سے 7 شہید ھوگئے۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو بیہوشی کی حالت میں گھر لایا گیا۔ہوش آنے پر جب آپکو بتایا گیا حملہ آور مجوسی تھاتو آپ نے اس بات پر اللّٰہ کا شکر ادا کیاکہ حملہ آور مسلمان نہ تھا۔3 دن کرب میں گزرنے کے بعد آپ رضی اللّٰہ عنہ آپ زخموں کی تاب نہ لاتے ھوئے یکم محرم الحرام سن 24 ھ کو جامِ شہادت نوش فرما گئے۔
عمر مبارک : بوقتِ وفات آپ رضی اللّٰہ عنہ کی عمر 63 برس تھی۔
نمازِ جنازہ : حضرت صہیب رضی اللّٰہ عنہ نے آپ رضی اللّٰہ عنہ کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔
مزار مبارک : روضۂ مبارک کے اندر حضرت صدیق اکبر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے پہلو انور میں مدفون ہوئے۔ (کرامات صحابہ، ص 72,73)
شہادت حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ
سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کاشمارجلیل القدرصحابہ کرام میں ہوتاہے۔آپ رضی اللّٰہ عنہ ان دس صحابہ کرام میں سے ہیں جنھیں نبی کریمﷺنے اس دنیا میں جنت کی بشارت دی۔ (سنن ابی داؤد:4649)
فرمانِ رسولﷺ "اگر میرے بعدکوئی نبی آنا ہوتاتووہ عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ ھوتے۔(جامع الترمذی :3686)
آپ رضی اللہ عنہ کا رعب و دبدبہ اس قدر تھاکہ جہاں سے گزرتے شیطان اس رستے کو چھوڑ کر بھاگ جاتا۔(صحیح بخاری :3683)
آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی حق گوئی کا عالم یہ تھا کہ بہت سے مقامات پر اللّٰہ تعالٰی نے آپکی رائے کو قرآن بناکر نازل فرما دیا۔(جامع الترمذی :3682)
سرکارِ مدینہﷺ نے ارشاد فرمایا: بےشک اللّٰہ تعالٰی نے عمر کی زبان اور قلب پر حق جاری فرما دیاہے۔(جامع ترمذی :4046)